Skip to main content

بدلتے ہوئے حالات اور ہم! ایک سنجیدہ تحریر (رضوان سعید)

سامعین تاریخ گواہ ہے کہ جن افراد اور اقوام نے خود کو بدلتے ہوئے حالات میں ڈھالا ہےاور بروقت درست فیصلے کیے ہیں انہی افراد اور اقوام نے اپنے آپ کو پاؤں پکھڑا کیا ہے۔حضرات سویڈن نے 1814 کے بعد کسی جنگ میں حصہ نہٰں لیا کیونکہ وہ بہت سی اقوام سے پہلے ہی سمجھ چکے تھے کہ جنگ انسانیت اور ترقی کی دشمن ہوتی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی تقریباًتباہ حال تھا اس کی معشیت بری طرح زخمی ہو چکی تھی لیکن انہوں نے خود سے فیصلہ کیا کہ ہم نے یہ جنگ جیتنی ہے اور وہ تھوڑے عرصے میں دوبار ایک مضبوط قوم بن کر ابھرے۔جاپان نے بھی دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ سمجھ لیا تھا کہ جنگ ان کو عظیم نہیں بنا سکتی لہذا جاپان نے بروقت درست فیصلہ کیا اور ٹیکنالوجی کا ہتھیار استعمال کر کے اپنا لوہا منوایا اور امریکہ جیسی ترقی پسند قوم بھی جاپانی مصنوعات خریدنے مین فخر محسوس کرنے لگی۔چین نے بھی کافی عرصہ پہلے سمجھ لیا تھا کہ ہم نے کس سمت کا تعین کرنا ہے۔لہذا نہ صرف چین نے اپنی لگ بھگ ڈیڑھ عرب عوام کا پیٹ پالا بلکہ اقوام عالم کے عوام کی ضروریات کو بھی فتح کر لیا۔آج پھر دنیا کو کورونا وائرس کی صورت میں ایک مختلف قسم کے چیلنج کا سامنا ہے۔ جن اقوام  نے اس بات کو سمجھا اور بروقت اقدامات کیے انہوں نے خود کو اس مصیبت سے الگ کر لیا۔اور امریکہ،اٹلی ،فرانس ،برطانیہ جیسے ممالک بھی سستی کا شکار محض اس خوش فہمی میں ہوئے کہ ان کے سائنسدان اور ڈاکٹرز محض ایک دن میں اس وائرس کا علاج دریافت کر لیں گے۔ یہی خوش فہمی ان کے نقصان کا باعث بنی اور آج یہی اقوام سب سے زیادہ پریشان ہیں۔اب تذکرہ کرتے ہیں وطن عزیز کا۔اگر ہم نے بھی اس بدلتی ہوئی صورتحال کا صیح سے جائزہ نہ لیا تو خدشہ ہے کہ ہمارا حال بھی کہیں مذکورہ بالا ممالک جیسا نہ ہو۔ دعا ہے کہ خداوند کریم ہمیں اور ہمارے ملک کو اس وباء سے محفوظ رکھے،آمین

Comments